- مستقبل قریب میں اہم انکشافات متوقع ہیں اور مزید گرفتاریاں ہوسکتی ہیں۔
- اندرون و بیرون ملک میں پاکستان آرمی کے خلاف بیان بازی کرنے والوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
- جنرل باجوہ کے مطابق فیض حمید مبینہ طور پر آئی ایس آئی کو عمران خان کے ایجنڈے کے لئے استعمال کر رہے تھے
پاکستان آرمی کی جانب سے فوج کے اندرونی احتساب کے عمل کو تیز کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی حراست کے بعد مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
پاکستان آرمی کے اندرونی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ احتساب مہم آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے کورٹ مارشل سے لے کر جیل انتظامیہ سمیت نچلے درجے کے اہلکاروں سے متعلق تحقیقات تک پھیل گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں اہم انکشافات متوقع ہیں اور مزید گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔
ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ اندرون و بیرون ملک ایسے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو مبینہ طور پر پاکستان آرمی کے خلاف بیانات دینے میں ملوث ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ "فوج ایک ایسے نظام کے تحت کام کرتی ہے جہاں وفاداری ملک اور اس کے اداروں سے ہوتی ہے، افراد سے نہیں۔”
ذرائع نے انکشاف کیا کہ جب جنرل باجوہ کو پتہ چلا کہ جنرل فیض حمید مبینہ طور پر اس ادارے کو عمران خان کے ذاتی ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو فوجی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا گیا، 15 اگست کو اڈیالہ جیل میں ایک ملاقات کے دوران عمران خان نے مبینہ طور پر تسلیم کیا کہ فیض حمید ان کا "اثاثہ” ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فیض اور نیازی کا گٹھ جوڑ ٹاپ سٹی اراضی اسکینڈل میں سرگرم تھا، جنرل فیض نے مبینہ طور پر من پسند افسران کی ٹیمیں تشکیل دیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آپریشنز میں سہولت کاری کرتی رہیں، ذرائع نے مزید کہا کہ یہ گٹھ جوڑ فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد مکمل طور پر فعال ہو گیا، پی ٹی آئی کے معاملات کو سنبھالا اور دونوں فریقوں کے درمیان رابطے کو آسان بنایا۔
معاملے کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے ذرائع نے ریمارکس دیئے کہ اگر فوج نے 70 سال بعد آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی کا کورٹ مارشل کیا ہے تو یہ بہت سنگین صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے، یہ صرف ٹاپ سٹی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ نیازی کے ساتھ مل کر ملک میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کے منصوبے چل رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر ٹوٹ پھوٹ، استعفوں اور اندرونی کشمکش سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیض نیازی گٹھ جوڑ ریاست کے خلاف کس حد تک کام کر رہا ہے، انہوں نے متنبہ کیا کہ فوج اب آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ کو نشانہ بنا رہی ہے، پاکستان کے کسی بھی مخالف کو بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے بے شمار خبریں جاری ہوئیں لیکن تاحال گرفتاری کی بنیادی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں، کبھی خبر شائع ہوئی کہ انہیں اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ سانحہ 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں، آئی ایس پی آر کی جانب سے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کو گرفتاری کی وجہ بتایا گیا ہے لیکن آرمی ایکٹ کی یہ کون سی خلاف ورزی تھی اس حوالے سے آئی ایس پی آر بھی خاموش ہے۔
آئی ایس پی آر کی یہ خاموشی اور آرمی ایکٹ کے ابہام نے چہہ مگوئیاں پیدا کیں اور سبھی اپنے اپنے طور پر خبریں دیئے جا رہے ہیں، شاید آنے والے وقت میں اصل وجوہات سامنے آ جائیں لیکن تا دم تحریر کوئی بنیادی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کے قریب ترین سمجھے جانے والے سینیٹر فیصل واوڈا کے مطابق آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی سیاست میں مداخلت ہے تاہم یہ مداخلت کیا ہے اس بارے میں ایک پراسرار خاموشی ہے۔