مذاق اور فیملی ڈرامہ پر مبنی پاکستانی فلم دغا باز دل اپنے ساتھ جذبات، رومانس اور پر لطف ڈانس کے ساتھ فلمی شائقین کے لئے عید کے فوراً بعد ایک تحفے کے طور پر ریلیز ہوئی ہے جو کہ فیملی انٹرٹینمنٹ کے تمام لوازمات کے ساتھ ایک جاندار سکرین پلے دیتی ہے۔
دغا باز دل فلم اس عید پر نشر ہونے والی پہلی اور واحد فلم ہے تاہم پاکستانی سینما میں آرٹ فلموں کی لہر کے دوران دغا باز دل کی ریلیز شائقین کے لئے عید کے موقع پر خوشی کا پیغام لے کر آئی جو کہ دیسی کمرشل انٹرٹینمنٹ فلم کے منتظر تھے۔
ماضی میں پاکستان میں ایسی کمرشل انٹرٹینمنٹ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے، دغا باز دل میں وجاہت رئوف اور شازیہ وجاہت نے اپنے فن کا کمال مظاہرہ کیا ہے جس پر شائقین میں خوشی کے ساتھ حیرت کے بھی رنگ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
Daghabaaz Dil Movie Honest Review, Cast & Collection in Urdu
Box Office Collection
عید پر ریلیز ہونے والی انٹرنیشنل فلموں کے درمیان اکلوتی پاکستانی فلم دغا باز دل باکس آفس پر اپنا آپ منواتی ہوئی نظر آئی ہے اور عید کے تینوں دنوں میں فلم نے مجموعی طور پر 5 کروڑ 10 لاکھ روپے کا بزنس کر کے اس سال ریلیز ہونے والی تمام فلموں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے.
فلم کو پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ریلیز کیا گیا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ عالمی سطح پر بھی فلم اچھا بزنس کرنے میں کامیاب ہو گی۔
Daghabaaz Dil Review in Urdu
فلم کی کہانی روائتی کہانیوں کی طرح دو بھائیوں سلیم اور کریم جن کے کردار بابر علی اور سلیم شیخ کے نبھائے ہیں کے درمیان سالوں سے خاندانی وراثتی جائیداد پر جھگڑا چل رہا ہوتا ہے
اس جھگڑے کو دیکھتے ہوئے سلیم اور کریم کی والدہ [بیو رعنا ظفر] اپنے خاندان کو اکٹھا کرنے کی خواہش کے تحت سلیم اور کریم کے بچوں زویا – مہوش حیات- اور فارس -علی رحمان خان- کی شادی کا منصوبہ بنا کر دونوں فیملیز کو اکٹھا کرتی ہیں۔
زویا کو معلوم نہیں ہوتا کہ آئندہ 15 دنوں میں اس کی شادی ہونے والی ہے، زویا جس کی شادی پہلے سے طے ہوتی ہے پہلے تو ہچکچاہٹ کا شکار ہوتی ہے لیکن بعد میں وہ فارس کے اچھے مزاج کی وجہ سے اسے پسند کرنے لگتی ہے اور فارس سے شادی کا فیصلہ کرتی ہے لیکن اسی دوران ایک اور مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے۔
مصیبت اس وقت شروع ہوتی ہے جب فارس کے بچپن کے دوست مون (مومن ثاقب) کو بھی زویا سے محبت ہو جاتی ہے، یہ سب اور کہانی میں مافوق الفطرت عناصر فلم کو نئے موڑ دیتے ہیں اور ناظرین کو فلم کے اختتام تک اپنے ساتھ مصروف رکھتے ہیں۔
A Jinn in The Movie
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ مافوق الفطرت عناصر کیسے؟ تو جی ہاں ایک جن صاحب کی بھی فلم میں آمد ہوتی ہے اور یہ موصوف بھی مہوش حیات پر عاشق ہوتے ہیں اور شادی کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
پاکستانی سینما میں ایسی درجنوں فلمی بنی ہیں شادی کے مسئلوں کے گرد گھومتی ہیں جن میں پنجاب نہیں جائوں گی، لندن نہیں جائوں گا اور لوڈ ویڈنگ شامل ہیں لیکن دغا باز دل کی کہانی آگے بڑھ کر جس طرح پیچیدہ ہوتی جاتی ہے یہ اسے باقی فلموں سے ممتاز بناتی ہے۔
فلم کا پلاٹ فلم کو ایک خاص جدت دیتا ہے جس کا سہرا سہرا مومن ثاقب کو بھی جاتا ہے جن کی غیر معمولی کردار میں اداکاری فلم کے آغے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پختہ ہوتی جاتی ہے۔
جہاں مومن کی اداکاری کافی جاندار ہے وہیں مہوش حیات کی پرفارمنس بھی کافی دلچسپ ہے، مہوش جب بھی کسی سین میں نظر آتی ہے توہ باقی ہر کردار پر چھا جاتی ہے
چھلاوا کے بعد دغا باز دل سے مہوش حیات نے ثابت کیا ہے کہ انہیں شائقین کو سینما گھر لانے کے لئے کسی اور بڑے نام کی ضرورت نہیں ہے اور وہ خود ہی اپنی فلموں کی ہیرو ہیں۔
Cast
فلم کے باقی کرداروں میں ایک بڑی رینج شامل ہے جن میں سلیم شیخ، بابر علی، تزین حسین کے علاوہ بیو رعنا ظفر نے تفریح سے بھرپور کردار ادا کیا ہے، باقی کرداروں میں افتخار ٹھاکر، قیصر پیا، رحیم پردیسی، ہانیہ عامر اور علی زریون کی جانب سے ہر چند منٹ کے بعد کیمیو پرفارمنس بھی اس ڈرامہ کامیڈی کے تجربے کو خوشگوار بناتی ہے۔
Daghabaaz Dil Songs
فلم کی موسیقی عاشر وجاہت نے دی ہے اور اس میں ایک ڈانس نمبر "گوری تیرا جھمکا”، ایک رومانٹک گانا "آجا چل” اور ایک دل دہلا دینے والا گانا "ہریان” شامل ہے۔ فلم کے گانے اچھے ہیں اور پذیرائی حاصل کر رہے ہیں تاہم کہانی میں آسانی سے کم از کم دو مزید گانے ایڈجسٹ کئے جا سکتے تھے۔
دغا باز دل بطور ہدایت کار وجاہت رؤف کی پانچویں فلم ہے جس کے بعد وہ زیادہ فلمیں بنانے کے معاملے میں سکس سگما پلس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، وجاہت رئوف کی اس سے قبل بنائی گئی فلمیں بھی باکس آفس پر کامیابیاں سمیٹ چکی ہیں۔
تاہم فلم کو کچھ حد تک زبردستی گھسیٹا بھی گیا ہے اور کلائمکس کے 15 سے 20 منٹ تو غیر ضروری طور پر طوالت کی نظر کر دیئے گئے ہیں اور فلم دیکھ کر کہیں کہیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ فلم کو جلد بازی کی نذر کر دیا گیا ہے،
اداکارہ تزئین اختر کا پھپھی کا کردار بھی ان کی شان کے خلاف نظر آتا ہے اور کچھ غیر معروف کردار اپنے کردار کے ساتھ انصاف کرنے میں بھی ناکام نظر آتے ہیں۔
اگرچہ دغا باز دل کو ایک غیر روایتی فلم نہیں کہا جا سکتا لیکن فلم اپنے مقصد میں بڑی حد تک کامیاب نظر آتی ہے، سپیشل افکیٹس بھی کمال کے ہیں اور ان پر کی گئی محنت سکرین پر نظر آتی ہے
افتخار ٹھاکر اور قیصر پیا کی بطور پپی اور چمی نامی گینگسٹرز جگتیں جہاں شائقین کو پیٹ پکڑ کر قہقہے لگانے پر مجبور کرتی ہیں وہیں مومن ثاقب بھی مداحوں کو سرپرائز دیتے نظر آتے ہیں۔
Daghabaaz Dil is worth to watch?
فلم کو پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک میں بھی ریلیز کیا گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی طرح فلم بیرون ممالک میں بھی اچھا بزنس کرے گی، فلم کو اس وجہ سے بھی کامیاب کہا جا سکتا ہے کہ دغا باز دل نے سینما سے دغا نہیں کیا اور لوگوں کو سینما ہال تک کھینچ لانے میں کامیاب نظر آتی ہے
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ فلم اس قابل ہے کہ اسے دیکھنے کے لئے سینما کا رخ کیا جائے۔