- پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ دہشتگردی کے ممکنہ حملوں کے پیش نظر کیا گیا ہے اور تمام سیاسی اجتماعات، ریلیوں اور مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
- گزشتہ اڑھائی سالوں سے دفعہ 144 اور دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے مقتدرہ پاکستان تحریک انصاف کو Free Imran Khan Campaign سے سختی سے روک رہی ہے۔
اسلام آباد: پنجاب حکومت نے دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر پنجاب بھر میں ایک ہفتے کے لئے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے بھر میں عوامی اجتماعات، ریلیوں، دھرنوں اور مظاہروں پر 27 جون تک پابندی عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے بیان میں section 144 in Punjab کے فیصلے کا مقصد عوامی اجتماعات میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے امن و امان کو برقرار رکھنا، انسانی جانوں کا تحفظ اور املاک کا تحفظ کرنا بتایا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت دفعہ 144 کی تعمیل کو سختی سے یقینی بنائے گی اور اس کے لئے عوام کو آگاہی دی جا رہی ہے۔
Pakistan Tehreek-e-Insaf announces adventure for Free Imran Khan Campaign, but Punjab Government imposed section 144 in Punjab to Stop PTI
حکومت ہدایات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ صوبے بھر میں قانونی و غیر قانونی ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے، جس کے بعد اسلحے کے لائسنس ہولڈرز بھی اس پابندی کی زد میں آ رہے ہیں، اس کے علاوہ ہوائی فائرنگ پر سختی سے پابندی عائد کی گئی ہے جو کہ نارمل حالات میں بھی ہونی ہی چاہئے۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں امن و امان، امن عامہ اور سیکیورٹی کو لاحق ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں سیاسی اجتماعات، ریلیوں اور جلسوں کو شر پسندوں کی جانب دے دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
میں اپنے قارئین کو بتاتا چلوں کہ صوبہ پنجاب کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں بھی گزشتہ اڑھائی سال کے دوران حکمرانوں کی جانب سے مسلسل اس طرح کی پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں جبکہ عین 8 فروری کے انتخابات کے دوران پنجاب میں دفعہ 144 لگانے کا عجیب و غریب عمل میں کیا جا چکا ہے جبکہ اس دوران تمام سیاسی جماعتیں الیکشن مہم میں مصروف تھیں۔
Reasons for imposition of Section 144 in Punjab
لیکن دفعہ 144 کا استعمال ابھی رکا نہیں ہے اور جیسے ہی ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے کسی سیاسی ہلچل کا امکان نظر آتا ہے تو حکومت دفعہ 144 اور دہشتگردی کا ہتھیار اٹھائے ہوئے میدان میں آ جاتی ہے۔
وزارت داخلہ پنجاب نے بیان میں دفعہ 144 پر سختی سے عملدر آمد کروانے کا عدنیہ دیا ہے اور پورا پاکستان شاہد ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا بہانہ بنا کر کس طرح پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنمائوں پر، سیاسی ریلیوں اور اجتماعات پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، کیسے سر عام تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایکسپائرڈ آنسو گیس کے شیل ہزاروں کی تعداد میں فائر کئے گئے اور عمران خان کے گھر زمان پارک پر باقاعدہ مسلح اداروں کے ذریعے حملے اور شیلنگ کروائی گئی۔
Free Imran Khan Campaign Announced
میں قارئین کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ دفعہ 144 کا یہ اعلان عین اس وقت سامنے آیا ہے جب عمران خان کی مقتدرہ کے زیر عتاب سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لئے ملک بھر میں جمعے والے دن سے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اعلان کیا گیا تھا اور عین جمعہ والے دن ہی دہشتگردی کے خطرات کا جواز بنا کر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
جبکہ دفعہ 144 سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے کئی لوگوں کو اغواء بھی کر لیا گیا ہے۔
سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے خطرات جمعے والے دن سے کیوں شروع ہوتے ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں صوبے میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ بھی رونما نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی دھمکی اور سکیورٹی تھریڈ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: باجوہ پر بھروسے کا پچھتاوا، عمران خان کا امریکی صحافی مہدی حسن کو جیل سے ایکسکلوزو انٹرویو
جیسے ہی تحریک انصاف سیاسی طور پر متحرک ہونے لگتی ہے پاکستان کو دہشتگردی کے خدشات لاحق ہو جاتے ہیں، یہاں بڑا سنگین نوعیت کا سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا دہشتگردی اتنی معمولی چیز ہے کہ اسے سیاسی عمل کو روکنے کے لئے بے دھڑک استعمال کر لیا جائے؟
نیوز رپورٹس کے مطابق پنجاب بھر میں پنجاب پولیس کی بھاری نفری سڑکوں، چوکوں چوراہوں اور شہروں میں تعینات ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی ریلیوں اور مظاہروں کو سختی سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے اس کے باوجود پنجاب بھر میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے مختلف علاقوں میں عمران خان کی رہائی کے لئے ریلیاں نکالی ہیں اور نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکلے ہیں۔
Conclusions
سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو زبردستی دہشتگردی سے کیوں جوڑا جا رہا ہے؟ کیا تحریک انصاف نے کبھی باقی سیاسی جماعتوں کی طرح مسلح ونگز بنانے اور چلانے میں ملوث رہی؟ کیا پی ٹی آئی نے کبھی سکیورٹی اداروں پر مسلح حملے کر کے قتال کیا؟ کیا پی ٹی آئی کبھی بمبنگ یا بم دھماکوں جیسے واقعات میں ملوث رہی ہے؟ تو ان تمام سوالات کا جواب نفی میں ہے۔
پھر تحریک انصاف کو دہشتگردوں کے ساتھ رکھنا چہہ معنی دارد؟