imran khan demands faiz hameed's trial in open courts
  • سابق وزیراعظم نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ سے رابطے برقرار رکھنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ غیر متعلقہ ہوگئے تھے۔
  • عمران خان نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے خلاف کھلی عدالت میں ٹرائل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت میں 190 ملین پائونڈز کیس کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنرل (ر) فیض حمید کے لیے شفاف ٹرائل کی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

عمران خان نے واضح کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سابق آئی ایس آئی سربراہ کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں رہا، ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد تمام معاملات سے غیر متعلق ہو گئے تھے تو وہ مجھے کس طرح اور کیسے فائدہ پہنچا سکتے تھے؟

انہوں نے اس تاثر کو یکسر مسترد کر دیا کہ وہ ڈی جی آئی ایس آئی سے رابطے میں تھے، ان کا کہنا تھا کہ ان کا ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل [ر] فیض حمید سے اسی وقت تک رابطہ تھا جب تک وہ آئی ایس آئی کے سربراہ تھے اس کے بعد ان کا فیض سے کوئی رابطہ نہیں رہا۔

عمران خان کے مطابق جب پاکستان کوئی ریٹائر ہوتا ہے توہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے، اس کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہوتے اور جس کے پاس اختیارات ہی نہیں ہیں میں اس سے رابطہ کیوں رکھوں گا؟

متعلقہ خبر: عمران خان نے فیض حمید کی گرفتاری کو انہیں ملٹری تحویل میں لینے کی سازش قرار دے دیا

سابق وزیراعظم نے زور دیا کہ اگر جنرل (ر) فیض حمید واقعی 9 مئی کی سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں تو ان کا ٹرائل کھلے عام ہونا چاہیے، گزشتہ سال مارچ میں جس کی جانب سے مجھے گرفتار کرنے اور گھسیٹنے کے احکامات دیئے وہی 9 مئی کا ذمہ دار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ قومی سلامتی کا معاملہ نہیں بلکہ مقامی مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے کہ میری گرفتاری کا حکم کس نے جاری کیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میری گرفتاری کا حکم نمبر ون نے دیا اور یہ نمبر ون کون ہے تو یہ وہی ہے جو جنگل کا بادشاہ ہے، جو سپر کنگ ہے۔

عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ان کے خلاف فوجی ٹرائل سے پاکستان کے عالمی تشخص کو نقصان پہنچے گا، انہوں نے پاکستان تحریک انصاف [پی ٹی آئی] کو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ملٹری کورٹس کی بجائے سول عدالتوں میں حل ہونا چاہیے کیونکہ یہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ پر الزامات کا معاملہ ہے، اس کا فوج کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے اس کیس کو کھلی عدالت میں چلایا جائے اور میڈیا کو بھی ٹرائل تک رسائی فراہم کی اجئے تاکہ پوری دنیا کو معلوم ہو سکے کیا ہو رہا ہے۔

ہفتہ کے روز سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ فیض حمید کی گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ڈرتے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہ کرتے، عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ان دعووں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ پی ٹی آئی نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومت نے 19.5 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑا تھا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کو آئی ایم ایف کے ساتھ منسلک کرنے کی ضرورت تھی۔

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے