US State Department report on Human rights violations in Pakistan

انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں بھی پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور نہ ہی پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتری کے لیے کوئی انتظامات یا اقدامات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال، سیاسی کارکنوں کا قتل اور اہلخانہ پر جبر و تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے

Extra Judicial Political Killings & Human Rights Violations in Pakistan: US Report For 2023

پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں:

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ماورائے عدالت قتل، ماورائے آئین ہلاکتیں، جبری گمشدگیوں، تشدد، حکومت یا حکومتی عہدیداروں کی جانب سے سیاسی کارکنوں اور شہریوں کے ساتھ ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک، ناجائز سزائیں، جیلوں میں تشدد اور سختیوں کے حالات، غیر قانونی حراست، سیاسی گرفتاریوں، غیر ملکی شہریوں پر تشدد، شہریوں کی چادر اور چادیواری کے تقدس کی پامالی اور ذاتی انتقامی کارروائیوں کے لئے سیاسی کارکنوں کے اہلخانہ کو تخت مشق بنانے جیسی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں شامل ہیں

پاکستان میں دہشتگردی کی صورتحال

رپورٹ کے مطابق فوجی اہلکاروں، شہریوں اور پولیس کو نشانہ بنائے جانے کے لئے دہشتگردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے نقصان میں بھی اضافہ ہوا ہے، لائ اینڈ آرڈر کے ان واقعات پر پاکستان کے شہریوں میں میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان میں سرحد پار سے ہونے والے حملے خاص طور پر تباہ کن رہے ہیں، عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی الیکشن By Election 2024 : پی ٹی آئی لیڈر شبیر گجر گرفتار، ن لیگی کارکن جاں بحق، دھاندلی عروج پر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے مسلح اداروں کی کوششوں کے باوجود ملک کو شدت پسند عناصر اور شرپسندوں کی جانب سے شدید خطرات کا سامنا ہے، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ماورائے عدالت مسلح کارروائیوں، قتل اور تشدد کے خطرناک شواہد ملے ہیں،

Human rights violations in Pakistan

سیاسی لوگوں پر جبر کے واقعات

رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعد سابق وزیراعظم پاکتان عمران خان سمیت ہزاروں افراد کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی 9 مئی اور دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

pti worker zill e shah who is killed in punjab police custody
PTI worker Zill e Shah who was killed in punjab police custody
Human Rights Violations in Pakistani Jails

رپورٹ میں جیلوں میں عام سیاسی کارکنوں کو درپیش مشکلات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جبکہ ملک میں سیاسی اور مذہبی عدم رواداری کی وجہ سے لاقانونیت میں اضافے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں پر امن اجتماع اور سیاسی دھروں کی آزادی میں بے جا مداخلت ایک معمول بن چکا ہے۔

نیز غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کی پر امن سرگرمیاں پر بھی ایسے قوانین لاگو کئے گئے جو حد سے زیادہ پابندیاں عائد کرتے ہیں۔

میڈیا کی آزادی پر پابندیاں

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں مذکورہ خدشات کے علاوہ پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر پابندیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن میں صحافیوں کو گرفتاریاں اور گمشدگیاں شامل ہیں، کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کی آزادی پر سنگین پابندیاں عائد ہیں نیز صحافیوں پر تشدد، بلاجواز گرفتاریاں، گمشدگیاں، سنسر شپ، مجرمانہ انداز میں ہتک عزت کے قوانین پر عملدرآمد اور انٹرنیٹ کی آزادی پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔

ریاستی عہدیداروں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ریاستی عہدیداروں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے، جس سے ماورائے عدالت کاموں پر استثنیٰ کے ماحول میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں حکومتی سطح پر بدعنوانی اور انسانی حقوق کی پامالی کی صورتحال سنگین ہے، عہدیداروں کی جانب سے صنفی بنیاد پر تشدد، سیاسی کارکنوں کے رشتہ داروں پر جسمانی و جنسی تشدد میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔  

انسانی حقوق کی خلاف ملوث ریاستی عناصر اور حکومتی پشت پناہی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والے اہلکاروں کی نشاندہی کرنے اور انہیں سزا دینے کے لئے شاذ و نادر ہی کوئی قابل اعتماد اقدامات کیے ہیں، عسکریت پسند تنظیموں اور دیگر غیر ریاستی عناصر، مقامی اور غیر ملکی دونوں کی طرف سے تشدد، بدسلوکی اور سماجی اور مذہبی عدم رواداری نے لاقانونیت کے کلچر میں کردار ادا کیا۔

متعلقہ آرٹیکل: امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پی ٹی آئی قیادت سے اہم ملاقات، ضرورت یا مجبوری؟

وجوہات پر ایک نظر

غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات انسانی حقوق کے مسائل کی بڑی وجہ ہیں، سال 2023 مین دہشت گردی اور پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے، عام شہریوں، فوجیوں اور پولیس کے خلاف دہشت گرد اور سرحد پار عسکریت پسندوں کے حملوں میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ دوسری جانب ریاستی عناصر کی جانب سے سیاست دانوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے پاکستانی فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عسکریت پسند اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے