جسٹس منصور کی کیسز آئینی بینچ میں بھیجنے کی مخالفت، جے سی پی کا اجلاس طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کیسوں کی آئینی بنچوں کو منتقلی کی مخالفت میں ریمارکس دیئے کہ مزید مقدمات سپریم کورٹ کے ریگولر بنچوں کے پاس ہی رہنے چاہئیں۔

جسٹس منصور نے یہ ریمارکس اوور بلنگ کیس کی سماعت کے دوران دیئے، انہوں نے ہر کیس آئینی بنچ کو نہ بھیجنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ کیسز ہمارے پاس بھی چھوڑ دیں، جس کے جواب میں وکیل نے دلیل دی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کیسز کو آئینی بنچ کو بھیجنے کا جواز فراہم کرتی ہیں۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے جواب دیا کہ اس کیس میں اہم آئینی یا قانونی سوالات شامل نہیں ہیں جس کی وجہ سے آئینی بنچ غیر ضروری ہے، بعد ازاں عدالت نے یہ کہتے ہوئے کیس بند کر دیا کہ اوور بلنگ سے متعلق سابقہ فیصلوں سے متعلق اپیلیں زیر التوا ہیں۔

جے سی پی کی تنظیم نو اور نئے اراکین کی نامزدگیاں

دریں اثناء جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا پہلا اجلاس منگل 5 نومبر کو ہوگا جس میں نئی منظور شدہ 26 ویں آئینی ترمیم اور جے سی پی سیکریٹریٹ کے قیام کے تناظر میں سپریم کورٹ کے اندر تشکیل دیئے جانے والے آئینی بینچوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ کی آئینی ترامیم کے بعد جے سی پی کی تشکیل نو بھی کی گئی ہے جس کا ایک اہم کام اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کو نامزد کرنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم کمیشن 12 رکنی بینچ پر مشتمل ہے جس میں سپریم کورٹ کے 3 سینئر ججز سید منصور علی شاہ، منیب اختر اور امین الدین خان شامل ہیں۔

دیگر اراکین میں اٹارنی جنرل منصور اعوان، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور بار کے نمائندے اختر حسین ایڈووکیٹ شامل ہیں، اس کمیشن میں اب چار ایم پیز شامل ہیں جن میں  سے ایک سینیٹر اور ایک ایم این اے حکومتی بنچوں سے، ایک سینیٹر اور ایک ایم این اے اپوزیشن بنچوں سے ہیں جبکہ خواتین کی نشست کے لئے بھی ایک رکن کو نامزد کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن جاری ہونے سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان اراکین کو جے سی پی میں نامزد کیا تھا اور بعد ازاں کمیشن کو خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد کو کمیشن میں نامزد کیا ہے، انہوں نے سینیٹ سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق نائیک اور پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز کو بھی آئینی ادارے کا رکن نامزد کیا۔

روشن خورشید بھروچا کو جے سی پی کی خاتون رکن نامزد کیا گیا تھا، ان کا تعلق بلوچستان سے ہے اور وہ سابق سینیٹر ہیں، یہ نامزدگی آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق (2) کے ذیلی پیراگراف (8) کے تحت کی گئی تھی، جو اسپیکر کو جے سی پی میں کسی خاتون یا غیر مسلم کو نامزد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعد یہ نام کمیشن کو بھیجے، پارلیمنٹ سے ناموں کی نامزدگی حکومت اور اپوزیشن دونوں کی مساوی نمائندگی کی بنیاد پر ہوتی ہے۔

جے سی پی کا اجلاس کب ہو گا؟

جے سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن کا اجلاس 5 نومبر کو دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ کی عمارت میں ہوگا جس میں کمیشن کے لیے سیکریٹریٹ کے قیام اور سپریم کورٹ کے آئینی بینچوں کے لیے ججز کی نامزدگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی بنچ بنائے گئے ہیں، ‘سپریم کورٹ کا ایک آئینی بینچ ہوگا، جس میں ہر صوبے سے مساوی تعداد میں معزز جج صاحبان شامل ہوں گے۔’

یہ بنچ سپریم کورٹ کے اصل، اپیلیٹ اور مشاورتی دائرہ اختیار کی سماعت کریں گے۔

21 اکتوبر کو 26 ویں آئینی ترمیم اس وقت پارلیمنٹ میں منظور ہوئی جب حکمران اتحاد اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے دو تہائی قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

ان ترامیم کے ذریعے حکمران اتحاد نے چیف جسٹس آف پاکستان کے انتخاب کے طریقہ کار کو تبدیل کر دیا جبکہ سپریم کورٹ میں آئینی بینچوں کی تشکیل کی راہ بھی ہموار کر لی تھی۔

in pakistan newsin UrduJustice Mansoor Ali Shahlatest urdu newsMansoor Ali Shahsupreme court of pakistan