لاہور ہائیکورٹ نے معروف پاکستانی یوٹیوبر عون علی کھوسہ کو 20 اگست تک بازیاب کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔
عون کی اہلیہ بینش اقبال کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے شوہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر قانونی تحویل میں ہیں۔
بینش کے مطابق عون لاپتہ ہیں اور ان کی حفاظت پر تحفظات ہیں کیونکہ انہیں قوی خدشہ ہے کہ ان کے شوہر جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ مغوی فنکار عوان علی کھوسہ کو 20 اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ پولیس کو عون کے مبینہ اغوا کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، کسی بھی شکایت کے بعد پولیس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
عوان کھوصہ کی اہلیہ کی درخواست
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ عون ڈیجیٹل کانٹینٹ کریٹر، لکھاری، باوقار کامیڈین اور آرٹسٹ ہے جس کے یوٹیوب پر ایک لاکھ 37 ہزار سبسکرائبرز ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 15 اگست کی رات 2 بجے ایک درجن پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں نقاب پوش افراد ان کے اپارٹمنٹ کے داخلی دروازے کو توڑ کر گھر کے اندر داخل ہوئے جو کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے، انہوں نے عون کا فون، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر سسٹم اور ڈیجیٹل کیمرہ قبضے میں لے لیا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ لوگ فورچیونر اور بلیک ریوو ڈبل کیبن گاڑیوں میں تھے، اغواء کاروں نے عوان کے ساتھ بدسلوکی کی اور بلیک ویگو میں ڈال کر فرار ہوگئے۔
اہلیہ کے مطابق انہوں نے بار بار ان لوگوں سے انہیں اٹھانے کی وجہ پوچھی لیکن انہوں نے کوئی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا اور چلے گئے۔
15 اگست کو پلیٹ فارم ایکس پر آرٹسٹ کے بھائی علی شیر کھوسہ نے کہا کہ عون کو کچھ نامعلوم مسلح افراد نے لاہور میں ان کے فلیٹ سے حراست میں لیا تھا، انہوں نے لوگوں سے عون کی حفاظت کے لئے دعا کرنے کی اپیل کی جبکہ سب سے اس بات کو پھیلانے کی بھی درخواست کی۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں کھوسہ نے ان خبروں کی تردید کی کہ ان کے خاندان کو دھمکیاں مل رہی ہیں، ان کا کہنا تھآ کہ "یہ جھوٹی خبر ہے! براہ مہربانی اسے پھیلانا بند کریں۔ ہمیں کسی کی طرف سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی ہے۔
ہیومن رائٹس کی مذمت
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ اسے ان اطلاعات پر تشویش ہے کہ ڈیجیٹل کانٹینٹ کریٹر کو لاہور میں ان کے گھر سے نامعلوم مسلح افراد نے مبینہ طور پر "اغوا” کر لیا ہے۔
ایچ آر سی پی نے عوان علی کھوسہ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے ایکس پر ایک طنزیہ پوسٹ میں کہا کہ ویڈیو بلاگر کا "اغوا” اس بات کا "ثبوت” ہے کہ لوگوں کی ہنسی ملک میں "عدم استحکام” بھی لاسکتی ہے۔
ناصر نے کہا، "استحکام کے لئے، یہ ضروری ہے کہ لوگ خاموش رہیں، سوال نہ اٹھائیں اور فاشزم کو خاموشی سے برداشت کریں۔ان کا کہنا تھآ کہ "اپنے دماغ کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے. ریاست بتائے گی کہ کب خوش رہنا ہے، کب ہنسنا ہے، کب رونا ہے۔