پاک بھارت تعلقات میں سرد مہری کے امکانات کم ہیں، دفتر خارجہ

  • دونوں ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلافات کو دیکھتے ہوئے اس مرحلے پر کسی بھی معمول پر آنے کے امکانات زیادہ نظر نہیں آتے ہیں: ممتاز زہرہ
  • بین الاقوامی برادری فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسل کشی کو ختم کرے، موجودہ صورتحال میں ایسے تمام اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں جس سے موجودہ صورتحال کا حل نکل سکے، ترجمان دفتر خارجہ

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار برینگ میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی سمیت کسی بھی معاملے پر ظاہری یا خفیہ طور پر کوئی دو طرفہ بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے آپ کو 2019 میں ہونے والی پیش رفت اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات یاد ہوں گے، اس کے بعد پاکستان کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے جن میں دو طرفہ تجارت کی معطلی بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین یہ صورتحال بدستور برقرار ہے اور اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارت کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

ماضی میں دونوں فریقوں نے بیک چینلز کے ذریعے دوطرفہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے آپشنز تلاش کرنے کی کوشش کی تھی، فروری 2021 میں جنگ بندی معاہدے کی تجدید کی کوششیں کی گئیں لیکن امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا عمل کبھی شروع نہیں ہوا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلافات کے پیش نظر اس مرحلے پر کسی بھی معمول پر آنے کے امکانات زیادہ نظر نہیں آتے۔

بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں تشدد میں حالیہ اضافے نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی دھمکی بھی دی ہے، حالیہ حملوں کے بعد جموں خطے میں بھارتی فورسز کی جانب سے تازہ فوجی آپریشن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 4 کشمیری نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض حکام کا یہ وحشیانہ اقدام کشمیری عوام کے خلاف ان کے غیر قانونی اور جابرانہ اقدامات کی ایک اور مثال ہے۔

ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کا احتساب کرنے اور کشمیری عوام کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستان کا غزہ میں مذاکرات کا خیر مقدم

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اکتوبر 2023 سے بارہا غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہم نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسل کشی کو ختم کرے اور اس تناظر میں ان تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں جو امن اور موجودہ صورتحال کے حل کا باعث بن سکتا ہے جس میں فلسطینی اسرائیل کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیش رفت پر گہری تشویش ہے، مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف غیر قانونی اقدامات اور ہمسایہ ممالک کے خلاف مہم جوئی کا نتیجہ ہے۔

ہم او آئی سی کے اس بیان کی بھی حمایت کرتے ہیں جس میں اسرائیل کو تہران میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ کے قتل کے جرم کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

او آئی سی نے اس حملے کو جارحیت کا جرم اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

ممتاز زہرہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے تحت یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں امن کو یقینی بنائے کہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کو یقینی بنائیں۔

in pakistanin Urdumumtaz zahra balochpakistan foreign officeweekly press briefing