- ٹیکس چھوٹ کی لاگت میں مسلسل چھٹے سال اضافہ
- یہ اضافہ بنیادی طور پر گھریلو، درآمدی پٹرولیم مصنوعات پر 1.338 ٹریلین روپے کی چھوٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔
اسلام آباد: مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان میں ٹیکس چھوٹ یا مراعات میں تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں 73.24 فیصد یا 1.64 کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جاری کردہ پاکستان اکنامک سروے رپورٹ برائے 2023-24 میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2024 میں ریکارڈ 38 کھرب 79 ارب { 3.879 ٹریلین روپے } کی ٹیکس میں چھوٹ دی جبکہ مالی سال 2023 میں یہ ٹیکس ریلیف کی یہ رقم 22 کھرب 39 ارب روپے {2.239 ٹریلین روپے} تھی، استثنیٰ مین کمی کے حکومتی دعوئوں کے باوجود ٹیکس چھوٹ کی لاگت میں مسلسل چھٹے سال بھی اضافہ ہوا ہے۔
ٹیکس چھوٹ کے اخراجات میں نمایاں اضافے کی بنیادی وجہ مقامی سطح پر فراہم کی جانے والی اور درآمد شدہ پیٹرولیم، تیل اور لبریکینٹ (پی او ایل) مصنوعات پر 13 کھرب 38 ارب {1.338 ٹریلین روپے} کا ریلیف ہے۔
according to the Economic Survey, This loss is mainly due to discounts of Rs 1.338 trillion on domestic, and imported petroleum products، in Urdu
پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی – PDL – کے ذریعے ریکوری
واضح رہے کہ وفاقی حکومت پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے ذریعے پہلے ہی جتنی ممکن ہو سکتی ہے رقوم جمع کر چکی ہے لہذا اسے استثنیٰ نہیں کہا جا جا سکتا، پی ڈی ایل کی مد میں جمع کئے گئے پیسے کی وجہ سے حکومت کو نہ ہونے کے برابر اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انٹرنیشنل مالیاتی فنڈ (IMF) متعدد بار اس ٹیکس ریلیف پر تشویش اور تحفظات کا اظہار کر چکا ہے اور بارہا حکومت سے یہ سب ختم کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے، امکان ہے کہ بجٹ برائے مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر کے محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لئے ٹیکس سے استثنیٰ کے اصل فگرز بھی جاری کئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 45 لاکھ نوجوان بیروزگار، پاکستان اکنامک سروے رپورٹ میں انکشاف
ٹیکس میں چھوٹ یا ریلیف حکومت کی وہ آمدنی ہوتی ہے جو ریاست کو مختلف صنعتوں سے مختلف شکلوں میں حاصل ہوتی ہے، گزشتہ 6 برسوں سے ٹیکس ریلیف میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو کہ 2018 میں 540.98 ارب روپے تھا، 2019 میں 972.4 ارب روپے، 2020 میں 1.49 ٹریلین روپے، 2021 میں کچھ کمی کے ساتھ 1.314 ٹریلین روپے اور 22 میں دوبارہ اضافے کے بعد 1.757 ٹریلین روپے ہو گیا، یہ ٹیکس ریلیف پاکستانی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے تقریباً تمام شعبوں کو دیا گیا۔
زیرو ریٹڈ سسٹم میں نرمی اور نقصان
پانچویں شیڈول کے تحت زیرو ریٹڈ استثنیٰ کی لاگت مالی سال 24 میں بڑھ کر 206.05 ارب روپے ہوگئی ہے جو کہ گزشتہ مالی سال برائے 2023 میں 139.44 ارب روپے تھی، جس میں 47.76 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ پانچ برآمدی شعبوں کے لئے زیرو ریٹڈ سسٹم میں نرمی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر ریلیف سے ہونے والا نقصان
پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس (GST) میں ریلیف کے نتیجے میں مالی سال 24 میں قومی خزانے کو 1.257 ٹریلین روپے کا نقصان ہوا ہے لیکن حکومت کو فرق اس لئے پڑتا ہے کہ تقریباً اتنی ہی رقم حکومت نے پی ڈی ایل کے ذریعے نکلوا ہے، اصل میں نقصان صوبوں کے لئے کیونکہ پی ڈی ایل صوبوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا اور خالصتاً وفاق کو حاصل ہوتا ہے۔
مالی سال برائے 2024 میں POL مصنوعات کی درآمد پر جی ایس ٹی میں چھوٹ کی رقم 81.22 ارب روپے ظاہر کی گئی ہے، ٹیکس سے استثنیٰ کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے حکومت موبائل فون کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کے آپشن پر غور کر رہی ہے، سال 2024 میں موبائل فون کی مد میں چھوٹ کی رقم 33.057 ارب روپے ہے۔
انکم ٹیکس پر ٹیکس میں ریلیف میں 12.51 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ 476.96 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس سے ملکی خزانے کو 293.46 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
انکم ٹیکس کا یہ اضافہ سرکاری آمدنی پر استثنیٰ کی وجہ سے بھی ہوا جس پر 2024 میں 57 ارب 52 کروڑ روپے خرچ ہوئے، کاروباری افراد کو دی جانے والی ٹیکس کریڈٹ لاگت 53.24 فیصد کم ہوکر 24.374 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال 52.13 ارب روپے تھی۔
مجموعی طور پر سیلز ٹیکس کی مد میں دی گئی ٹیکس چھوٹ مالی سال برائے 2024 میں 120.86 فیصد اضافے کے ساتھ 2.858 ٹریلین روپے ہوگئی جو مالی سال 23 میں 1.294 ٹریلین روپے تھی، تاہم حکومت نے صارفین سے اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی ہے اور یکم مارچ 2023 سے دیگر مصنوعات پر استثنیٰ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔