پارٹی کی کمیٹی ان فہرستوں کے لیے اضافی ناموں کی سفارش کرے گی، جنہیں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے منظوری حاصل ہو گی۔
قومی اسمبلی کے لیے پی ٹی آئی خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 40 ناموں کی فہرست پیش کرے گی، اسی طرح پنجاب اسمبلی کے لیے 100 کے قریب نام مرتب کیے جا رہے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے الگ سے فہرست مرتب کی جا رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان 77 سے 78 مخصوص نشستوں کے ناموں کی سلیکشن کے عمل کی بذات خود نگرانی کر رہے ہیں اور مقررہ مدت تک ان ناموں کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، ناموں کی سلیکشن کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری کے بعد حتمی فہرستیں باضابطہ طور پر انائونس کی جائیں گی۔
PTI will revise the list of reserved seats
PTI decides to revise the list of reserved seats for assemblies, The final lists will be formally announced after the approval of Imran Khanمخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے احکامات کیا ہیں؟
11 جولائی کو سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستوں – reserved seats – کا اہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی 13 رکنی فل کورٹ کی سربراہی کرنے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8-5 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جس کی کارروائی براہ راست نشر کی جا رہی ہے، فیصلے میں تمام ججوں نے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتخابی نشان سے محرومی کسی جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے کے حق کو ختم نہیں کرتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی اعلی عدلیہ پر مقتدرہ کا کنٹرول، افسانہ یا حقیقت؟
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جن 39 امیدواروں کی پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی گئی ہے وہ پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار رہیں گے، بقیہ 41 امیدوار بھی 15 دن کے اندر اپنے حلف نامہ جمع کراسکتے ہیں، جبکہ تحریک انصاف کو 15 دن میں مخصوس نشستوں کی فہرست جمع کروانے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر انتخابات کو کالعدم قرار دے کر پی ٹی آئی کا قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا حق بحال کر دیا اور حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی وضاحت چاہتے ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کی فہرست کے مطابق مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا پابند بنایا گیا ہے، فیصلے کا اطلاق پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ اسمبلی پر بھی ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کو بین کرنے کی تیاریاں
واضح رہے کہ اس سے قبل صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی آئین کے مطابق صوبائی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، صحافتی حلقوں میں با خبر ذرائع کے مطابق حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مخصوص نشستوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور پی ٹی آئی کو بین کر کے پوری جماعت سے ہی جان چھڑوا لینا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے باقاعدہ پریس کانفرنس کے پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت بین کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا، جس پر پاکستان سمیت عالمی سطح پر شدید رد عمل دیکھا گیا جبکہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ڈپٹ وزیراعظم اسحاق ڈار کی وضاحت
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو بین کرنے کا فیصلہ پہلے لیڈر شپ کرے گی اس کے بعد اسے وفاقی کابینہ جبکہ بعد ازاں سینٹ میں لایا جائے اور تمام قانونی امور کا خیال رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت اس اسٹیبلشمنٹ کے پی ٹی آئی کو بین کرنے کے فیصلے کی پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی ہے جس میں ن لیگ کے حکومتی اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگ بھی شامل ہیں تاہم اسے ہم نورا کشتی کہہ سکتے ہیں، آخر میں یہ دونوں ایک ہی ہوں گے۔