پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جو کبھی سیاسی حریف تھے، اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کے خلاف اپوزیشن میں مشترکہ جدوجہد کے لیے اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسد قیصر کی سربراہی میں دونوں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تعاون اور اتحاد کی مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی کی تشکیل سے دونوں جماعتوں کو ماضی کے اختلافات دور کرنے میں مدد ملے گی۔
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کو ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ان کا یہ پیغام جے یو آئی کے سربراہ تک پہنچا دیا گیا ہے۔
Imran Khan (PTI) and Fazal-ur-Rehman (JUI-F), once political rivals, are now trying to forge an alliance for a joint struggle against the PML-N-PPP coalition government.
عمران خان کی متفقہ حکمت عملی اپنانے کی ہدایات
سابق وزیر اعظم نے دونوں جماعتوں کے درمیان مسائل کے حل کے لئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی، یہ کمیٹی دو طرفہ تعاون کے لئے متفقہ حکمت عملی طے کرے گی۔
اپوزیشن کی دونوں جماعتیں کسی بھی احتجاجی تحریک سمیت دیگر منصوبوں کو حتمی شکل دینے سے قبل متفقہ طور پر لائحہ عمل طے کریں گی، حکمت عملی طے ہونے کے بعد عمران خان اور مولانا معاہدے پر دستخط کر کے حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پرھیں: عمران خان کے زندان کی وائرل تصاویر کیوں اور ،کیسے جاری ہوئیں؟ حقائق کیا ہیں؟
واضح رہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی مخلوط حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے 2 اپریل کو پی ٹی آئی نے ‘گرینڈ اپوزیشن الائنس’ تشکیل دیا تھا جس کی قیادت مبینہ طور پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی کر رہے ہیں۔
اپوزیشن اتحاد کی پانچ جماعتوں کا اجلاس
اس سلسلے میں پانچ اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر خان، جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے صدر اختر مینگل، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور محمود اچکزئی نے شرکت کی۔
دوسری طرف فضل الرحمان پہلے ہی حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی کال دے چکے ہیں، ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے گرینڈ اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف محمود اچکزئی کی قیادت میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرے گی اور متحد ہو کر اس احتجاجی تحریک کو آگے بڑھایا جائے گا۔
جماعت اسلامی پاکستان کا اپوزیشن اتحاد میں کردار
اپوزیشن اتحاد میں جماعت اسلامی پاکستان کو بھی اہم کردار ملنے کی توقع تھی لیکن اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے کیس میں جماعت اسلامی نے فارم 45 جمع نہ کروانے کا اعلان کر کے اپنی پوزیشن مشکوک کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید الاضحیٰ 2024 کی تاریخ، چھٹیاں، نماز، دعائیں اور سنتیں
یہ بھی واضح رہے کہ میئر کراچی کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی حمایت اور اکثریت کے باوجود جماعت اسلامی اپنا میئر منتخب کروانے میں ناکام ہو گئی تھی جس کے بعد جماعت اسلامی پر اعتماد کرنا ایک رسکی فیصلہ ہو گا۔
کیونکہ یہ جماعت کسی بھی وقت اپوزیشن اتحاد کی کشتی سے نکل کر حکومتی جہاز پر سوار ہو سکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا اتحاد پر پیشرفت کا اعتراف
دوسری طرف جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات سے انکار نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بات چیت چل رہی ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل ہونے کے حوالے سے ایک سول کا جواب دیتے ہوئے مولانا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو آپ تک پہنچ جائے گا۔
مولانا کا کہنا تھا کہ جب فیصلہ ہو جائے گا تو ساری دنیا کو پتہ چل جائے گا پھر پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی، نواز شریف کے حوالے سے مولانا کا کہنا تھا کہ وہ ملنا چاہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔