پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے مستقبل کے تمام جلسوں اور مظاہروں کی قیادت کی ذمہ داری ذاتی طور پر سنبھالیں گے اور اگر 9 مئی کے واقعات جیسے واقعات پیش آتے ہیں تو ان کی مکمل ذمہ داری قبول کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل نے انکشاف کیا کہ انہیں 22 اگست کو جلسہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کی تمام ریلیوں اور جلسوں کی منصوبہ بندی عمران خان سے مشاورت کے بغیر آزادانہ طور پر کی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ واقعات کے نتائج صرف ان کی ذمہ داری ہیں۔
شیر افضل نے مزید انکشاف کیا کہ عمران خان سے ان کی حالیہ ملاقات تین ماہ میں پہلی ملاقات تھی جس دوران عمران خان نے ان کی متعدد شکایات کا ازالہ کیا اور انہیں گلے بھی لگایا، انہوں نے یقین دلایا کہ عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے اندر تمام اندرونی اختلافات کو حل کر لیا گیا ہے۔
متعلقہ خبر: جنرل (ر) فیض کی گرفتاری سے مجھے کوئی خوف نہیں، ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہ کرتا، عمران خان
شیر افضل نے اندرونی اختلافات پر تمام متعلقہ فریقوں سے معافی مانگی اور بتایا کہ ان کی قیادت کے حوالے سے کوئی بھی مسئلہ ہو تو اسے بیرسٹر گوہر علی خان اور علی امین گنڈا پور حل کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کو پارٹی سے صرف عمران خان نکال سکتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے پرامن احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس گھٹن زدہ ماحول سے تنگ آ چکے ہیں، پی ٹی آئی کے حامیوں میں تحریک پیدا کریں گے اور طلباء، کسانوں اور وکلاء سب کا احتجاج لیڈ کریں گے تاکہ وہ موجودہ سیاسی ماحول کے خلاف تحریک میں فعال طور پر حصہ لے سکیں۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کو سعودی عرب کے خلاف بیانات پر پی ٹی آئی کی کور اور سیاسی کمیٹیوں سے نکال دیا گیا تھا، اس بات کا اعلان جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ قدم وہ عمران خان کی ہدایت پر اٹھایا ہے۔
بعد میں پاکستان تحریک انصاف نے شیر افضل کی بنیادی رکنیت بھی معطل کر دی تھی جس کی وجوہات پارٹی رہنمائوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنا بتایا گیا تھا۔
اس عرصے میں شیر افضل بیرون ملک چلے گئے تھے، کچھ عرصہ دبئی جبکہ کچھ عرصہ لندن میں رہ کر وہ واپس آئے ہیں اور اب تین ماہ بعد عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستانی سیاست میں احتجاجی سیاست کا کردار ادا کرنے کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔