chief justice lahore high court aalia neelum

لاہور ہائی کورٹ کی 150 سالہ تاریخ میں چیف جسٹس بننے والی پہلی پاکستانی خاتون جج جسٹس عالیہ نیلم – Aalia Neelum – نے مورخہ 11 جولائی 2024 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم کی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تعیناتی ایسے ماحول میں ہوئی ہے جب پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بدترین مناظر دیکھے جا رہے ہیں، 9 مئی جیسے بوگس سانحات کو جواز بنا کر ہزاروں مرد و خواتین سیاسی کارکنوں کو جیلوں اور ملٹری کسٹڈی میں قیدی بنا کر رکھا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے پاکستانی کی ماتحت عدلیہ سمیت ہائیکورٹس کو بری طرح استعمال کیا گیا ہے۔

دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی ماتحت عدلیہ اور ہائیکورٹس ملٹری و سول اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں اپنی مرضی سے استعمال ہو رہی ہیں اور ایسے فیصلے سناتی ہیں جن کے ساتھ اشرافیہ اور حکمران طبقے کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں، ایسے فیصلوں سے عوام کے حقوق بری طرح متاثر ہوتے ہیں جن پر عالمی منظر نامے میں بھی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

پنجاب میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر نئی چیف جسٹس کیا کردار ادا کرتی ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن چیف جسٹس بننے سے قبل بھی سسٹم کا ایک سرکردہ پرزہ ہونے کے ناطے انسانی حقوق کی پامالیوں میں باقی ججز کی طرح جسٹس عالیہ نیلم کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔


Who is the first female Chief Justice of Lahore High Court, Aalia Neelum? How was she appointed? Is this a political decision?


اس بات سے انکار نہیں کہ پاکستانی عدلیہ میں کچھ جج انسانی حقوق کی پامالیوں، مرضی کے فیصلے لینے کے لئے دبائو، بلیک میلنگ اور ہراسمنٹ کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں لیکن ان ججز کی تعداد بہت کم ہے لیکن قوم کی نظر میں یہ جدوجہد ایک اہم مقام کی حامل ہے اور قوم کو امید دیتی ہے کہ ابھی کچھ لوگ سسٹم میں موجود ہیں جو جابر حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں، ججز پر دبائو کے حوالے سے مزید تفصیلات آپ میرے اس آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔

نئی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم “Aalia Neelum” کون ہیں؟

  • 57 سالہ جسٹس عالیہ نیلم 12 نومبر 1966 کو پیدا ہوئیں
  • 1995 میں قانون کی تعلیم مکمل اور 1996 میں وکالت کا شعبہ اختیار کیا
  • 12 اپریل 2013 کو لاہور ہائی کورٹ کی جج بنیں
  • 2015 میں ہائیکورٹ کی مستقل جج تعینات ہو گئیں
  • 4 جولائی کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس عالیہ نیلم کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے لئے نامزد کیا۔
  • 11 جون 2024 کو جسٹس علیہ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھایا
  • جسٹس عالیہ نیلم 11 نومبر 2028 کو چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہوں گی

واضح رہے کہ جسٹس عالیہ سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے پر تھیں اور ان سے سینئر دو ججز جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس باقی علی نجفی کے ناموں کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر مسترد کر دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم “Aalia Neelum” کی تقریب حلف برداری

new chief justice lahore high court aalia neelum taking oath from governer punjab
New lahore high court chief justice Aalia Neelum taking oath from governor punjab

چیف جسٹس عالیہ نیلم کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہائوس میں ہوئی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ان سے نئے عہدے کا اردو میں حلف لیا، جسٹس عالیہ سے قبل صرف پانچ ایسی خواتین ججز ہیں جنہیں 150 سالہ لاہور ہائیکورٹ کی تاریخ میں جج کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملا جن میں ایک جسٹس ناصرہ اقبال بھی شامل ہیں جبکہ چیف جسٹس بننے والی عالیہ نیلم پہلی خاتون جج ہیں۔

تقریب حلف برداری میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے علاوہ ہائیکورٹ کے تمام ججز شریک تھے، اس دوران سینکڑوں سائلین، تفتیشی و پولیس افسران اور وکلا کی بڑی تعداد عدالتوں میں ججز کا انتظار کرتے رہے لیکن ججز جسٹس عالیہ کی تقریب حلف برداری میں ضیافت اڑاتے رہے۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر ججز نے تقریب حلف برداری کی وجہ سے عدالتوں سے غیر حاضر رہنا تھا تو ایک دن قبل ہی تمام تاریخیں موخر کر کے ہزاروں لوگوں کو پریشانی سے بچایا جا سکتا تھا لیکن ججز نے سائلین، افسران اور وکلا کو ذلیل کرنا مناسب خیال کیا۔

تقریب حلف برداری کے بعد جسٹس عالیہ نیلم بڑے پروٹوکول میں لاہور ہائیکورٹ پہنچیں جہاں انہیں پولیس کے ایک دستے نے بینڈ باجوں کے درمیان سلامی پیش کی۔

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کا تقریب حلف برداری میں کردار

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی تقریب حلف برداری میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کو مرکزی حیثیت حاصل رہی، وہ ہر جگہ مریم نواز کے پہلو میں کھڑی نظر آئیں اور حالانکہ تقریب ان کی تھی لیکن انہیں اس تقریب میں دوسرے درجے کی حیثیت حاصل رہی، یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ عالیہ نیلم کی حیثیت تقریب کے دوران سی ایم مریم کی نوکرانی کے جیسی تھی، وہ ہر جگہ سی ایم سے دبی دبی، جھکی جھکی اور احسان مند سی نظر آئیں اور مرکزی حیثیت بھی حاصل نہ کر سکیں۔

یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ سی ایم مریم نواز نے اپنی حیثیت سے اس تقریب کو ہائی جیک کیا ہوا تھا اور ان کی باڈی لینگویج ایسی تھی جیسے وہی ہوں جنہوں نے جسٹس عالیہ کی تعیناتی کر کے انہیں اپنے احسانوں تلے دبا لیا ہو۔

واضح رہے کہ جسٹس عالیہ نیلم کے نواز شریف فیملی سے دیرینہ تعلقات ہیں جس کے ثبوت تصویری شکل میں بھی موجود ہیں جو کہ جب سے ان کی تعیناتی کا فیصلہ ہوا ہے سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں۔

یہ بات تو طے ہے کہ تقریبات کی تمام تر فوٹیج اور ویڈیوز کی مانیٹرنگ کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم مسلسل مریم کے جلو میں چلتی رہیں اور ایسے ظاہر ہو رہا تھے جیسے ایک کنیز اپنی مہارانی کے جلو میں چل رہی ہو۔  

chief justice aalia neelum with CM Punjab Maryam Nawaz Sharif
lahore high court chief justice Aalia Neelum Photo with CM Punjab Maryam Nawaz Sharif in oath ceremony

جسٹس عالیہ نیلم “Aalia Neelum” کی تعیناتی میں سینیارٹی کے اصول نظر انداز

پاکستان میں کئی دہائیوں سے یہ اصول رائج تھا کہ سب سے سینئر جج کو ہائیکورٹس میں چیف جسٹس تعینات کیا جاتا ہے لیکن یہ دوسری بار ہے جب اس بہترین اصول کو روند کر سینیارٹی میں تیسرے نمبر پر آنے والی جسٹس عالیہ نیلم کو چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہے، اس سے قبل فوجی ڈکٹیٹر صدر جنرل پرویز مشرف نے اس اصول کو پائوں تلے روندا تھا۔

جسٹس عالیہ سے قبل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کو سینیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس بنایا گیا تھا جنہیں ایک ماہ قبل سپریم کورٹ میں تعینات کر دیا گیا تھا، جسٹس شہزاد کی سپریم کورٹ میں تعیناتی بھی ایک الگ داستان ہے جسے آپ میرے اس آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔

سینیارٹی کو نظر انداز کئے جانے پر قانونی حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں اور بے چینی دیکھی جا رہی ہے، اس سلسلے میں قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان پر بھی تنقید دیکھی جا رہی ہے جنہوں نے بڑی خاموشی کے ساتھ اپنی سینیارٹی کو نظر انداز کئے جانے کے فیصلے کو قبول کر کے کام جاری رکھا ہے تاہم یہ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس فیصلے پر رد عمل نہیں آئے گا، اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

سینیارٹی کے اصول کو نظر انداز کیوں کیا گیا ہے اس کی ممکنہ وجوہات کا آگے چل کر جائزہ لیتے ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم کے چند متنازع فیصلے

لاہور ہائیکورٹ کی نئی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بطور جج متعدد ایسے فیصلے دیئے یا ایسے اقدامات اٹھائے جن سے پاکستان کے نظام انصاف پر نہ صرف سوالیہ نشان کھڑے کئے بلکہ اس کے ساتھ پاکستان کو سیاسی و معاشی لحاظ سے بڑے نقصانات برداشت کرنا پڑے، چند فیصلے درج ذیل ہیں ۔۔۔

  • جسٹس امجد رفیق نے ایک سال قبل عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کیا کہ انہیں کسی بھی نامعلوم مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، اس فیصلے کے بعد وہ چھٹیوں پر چلے گئے اور پیچھے سے جسٹس عالیہ نیلم نے چند روز بعد ہی اس حکم اتمناعی کو منسوخ کر دیا جس کے بعد عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ دن اور آج کا دن نہ تو پاکستان میں سیاسی استحکام آ سکا اور نہ ہی معاشی حالت بہتر ہو سکی۔
  • سانحہ ماڈل ٹائون کی سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ کے احکامات کی روشنی پر قائم جے آئی ٹی کے خلاف بطور لاہور ہائیکورٹ کی جونیئر جج حکم امتناعی جاری کر کے نظام انصاف پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا، یہ فیصلہ ناممکن تھا جسے جسٹس عالیہ نے ممکن بنایا۔
  • جسٹس عالیہ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کے خلاف حکم امتناعی کیخلاف ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کا موقف ہی نہ سنا اور اسے توہین عدالت قرار دے کر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا اور احمد اویس کو مستعفی ہونا پڑا اور انہوں نے جسٹس عالیہ سمیت تین رکنی بینچ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں مقدمہ دائر کیا جس پر کبھی شنوائی ہی نہیں ہو سکی۔
  • سپریم کورٹ نے 2020 میں سخت حکم جاری کیا کہ لاہور ہائیکورٹ تین ماہ میں سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کے خلاف حکم امتناعی پر فیصلہ دے، نئے بینچ میں جسٹس عالیہ نیلم کو بھی شامل کیا گیا لیکن وہ ہر تاریخ پر غیر حاضر رہیں اور سات رکنی بینچ سماعتیں ملتوی کرتا رہا، تین ماہ کی بجائے 4 سال گزر گئے لیکن فیصلہ نہ آ سکا۔
  • جسٹس عالیہ نیلم نے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کو منی لانڈرنگ پر ضمانت فراہم کی۔
  • جسٹس عالیہ نے 9 مئی مقدمات میں کچھ خواتین ملزمان کو ضمانتیں دیں لیکن انہیں نئے مقدمات میں گرفتار کر لیا گیا اور جسٹس عالیہ نے چپ سادھے رکھی۔
chief justice aalia neelum with Kalsoom Nawaz sharif - Photo Facebook
lahore high court chief justice Aalia Neelum with Kalsoom Nawaz sharif – Photo Facebook

جونئیر ہونے کے باوجود جسٹس عالیہ چیف جسٹس کیسے منتخب ہوئیں؟

جسٹس عالیہ نیلم کے تیسرے نمبر کے جونئیر جج ہونے کے باوجود چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نامزدگی کے پیچھے ان کے وہ متنازعہ فیصلے ہیں جن کی وجہ سے شریف فیملی اور اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کو تحفظ ملتا ہے، دوسری اہم وجہ ان کی شریف فیملی سے قریبی تعلق داری بھی ہے جس کی ایک جھلک ان کی تقریب حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعلی مریم نواز شریف کی جوش و خروش کے ساتھ شرکت بھی ہے۔

اختتامیہ

واضح رہے کہ پاکستان میں کوئی بھی بڑی تعیناتی سیاسی و نظریاتی وابستگی اور اسٹیبلشمنٹ کی منظوری کے ساتھ ہوتی ہے، اگر کوئی میرٹ پر کسی بڑے عہدے پر پہنچ جائے تو پاکستان کی اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ اس کا جینا حرام کر دیتی مجبوراً ایسے شخص کو یا تو خود سے مستعفی ہونا پڑتا ہے یا پھر جھوٹے اور بوگس الزامات و مقدمات کر کے اسے عہدے سے معزول کر کے مرضی کا بندا بٹھا دیا جاتا ہے۔

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے