صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے 15 اگست کو مبینہ طور پر اغوا ہونے والے یوٹیوبر اور "بل بل پاکستان” کے سنگر عون علی کھوسہ پیر کے روز بخریت وطن واپس پہنچ گئے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے لاہور پولیس کو سعید کھوسہ کو 20 اگست تک بازیاب کرنے کا حکم دیا ہوا تھا۔
عون کھوسہ کی اہلیہ بینش اقبال کی درخواست
ایک روز قبل ان کی اہلیہ بینش اقبال نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے شوہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر قانونی تحویل میں ہیں، بینش کا کہنا تھا کہ عون کے ٹھکانے کا پتہ نہیں ہے اور انہیں ان کی حفاظت کا خدشہ ہے کیونکہ انہیں قوی خدشہ ہے کہ ان کے شوہر جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ عون ڈیجیٹل کانٹینٹ تخلیق کرنے والا، لکھاری اور باوقار کامیڈین اور آرٹسٹ ہے جس کے یوٹیوب پر ایک لاکھ 37 ہزار سبسکرائبرز ہیں، دعویٰ کیا گیا ہے کہ 15 اگست کی رات 2 بجے ایک درجن پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش ان کے اپارٹمنٹ کے دروازے کو توڑ کر گھر میں داخل ہوئے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس افراد نے عون کا فون، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر سسٹم اور ڈیجیٹل کیمرہ بھی قبضے میں لے لیا۔
بیشن اقبال کے مطابق اس ساری کارروائی کے دوران تین نقاب پوش افراد اہلخانہ پر اسلحہ تانے کھڑے رہے، اغواء میں ویگو ڈالا اور فارچیونر گاڑیاں استعمال کی گئیں۔
یوٹیوبر عون علی کھوسہ کی گمشدگی کی وجوہات
یوٹیوبر عون علی کھوسہ کی پاکستان کے مشہور و معروف ملی نغمے دل دل پاکستان گانے کی پیروڈی "بل بل پاکستان” کرنے پر انہیں لاپتہ کئے جانے کی خبریں ہیں، بل بل پاکستان پیروڈی میں عون نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور مہنگی بجلی کے مسئلے کو طنزیہ اور فنی انداز میں اجاگر کیا تھا۔
حکومت پر تنقیدی طرز پر بنائے گئے بل بل پاکستان کی ویڈیو ریلیز ہوئی تو اسے سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی ملی، یہ گانا عون نے 14 اگست کو ریلیز کیا اور اسی رات انہیں اغوا کر لیا گیا اور گانا بھی یوٹیوب سے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
متعلقہ خبر: لاہور ہائیکورٹ کا لاپتہ یوٹیوبر عون علی کو 20 اگست تک بازیاب کرانے کا حکم
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی تشویش
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا تھا کہ انہیں عون علی کھوسہ کے اغوا کی خبروں پر تشویش ہے، خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ واقعہ ان کی طنز نگاری سے متعلق بھی ہو سکتا ہے، ایچ آر سی پی نے عون کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔
یوٹیوبر عون علی کھوسہ کے وکلاء کی تصدیق
پیر کو آدھی رات کے کچھ دیر بعد کھوسہ کی وکیل خدیجہ صدیقی نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: ‘الحمدللہ، عون علی کھوسہ کو رہا کر دیا گیا ہے! وہ گھر پہنچ گیا ہے!”
کھوسہ کے ایک اور وکیل میاں علی اشفاق نے بھی ایکس پر ایک بیان میں ان کی واپسی کی تصدیق کی، ان کا کہنا تحا کہ انہوں نے کھوسہ سے بہت تفصیل سے بات کی ہے، الحمدللہ وہ جرات مند، محفوظ اور پرعزم ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو ہر قدم پر برکت عطا فرمائے۔
ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی کی اغوا کی وارداتوں کی تحقیقات
ایکس پر ایک علیحدہ پوسٹ میں خدیجہ صدیقی نے اغوا واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں عون علی سمیت تمام لاپتہ افراد کے مقدمات لڑے ہیں،
"اغوا کاروں کا ایک ہی طریقہ ہے، وہ رات کے اندھیرے میں آتے ہیں، دروازہ توڑتے ہیں، تقریبا ایک درجن آدمی ہیں جنہوں نے چہروں پر ماسک لگائے ہوتے ہیں اور وہ ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں۔
خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ”وہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ لے جاتے ہیں، اور اگر وہاں سی سی ٹی وی نصب ہے، تو اسے ہٹا دیتے ہیں، ہراسانی پھیلاتے ہیں اور بندے کو لے جاتے ہیں۔
”پھر، جب ہائی کورٹ کا فیصلہ آتا ہے، تو وہ متاثرہ کو رات کے اندھیرے میں ہی اس کے گھر واپس بھیج دیتے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ عمل ختم ہو جائے گا اور مطالبہ کیا کہ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے عدالت میں لایا جائے اور وہاں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔