- ایپل کے حصص جو کہ اس سال دیگر بری ٹیک کمپنیوں سے پیچھے ہیں، میں گزشتہ ماہ سالانہ ڈویلپرز کانفرنس کے ایونٹ سے قبل 13 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
- معروف کار کمپنی اور ایکس [ٹوئٹر] کے مالک ایلون مسک نے ڈیٹا سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر ایپل ڈیوائسز کو اپنی کمپنیوں میں بین کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
ایپل نے ایک لمبے عرصے سے لانچنگ کی منتظر اپنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کو متعارف کروایا ہے جسے “Apple Intelligence” کا نام دیا گیا ہے، اس میں ایپل کی ذاتی اپلیکیشنز جیسے کہ وائس اسسٹنٹ Siri اور اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ “ChatGPT” کا آئی فون ڈیوائسز میں انضمام کیا گیا ہے۔
ایپل انٹیلیجنس کا باقاعدہ اعلان اور رونمائی سالانہ ڈویلپرز کانفرنس میں کی گئی جو کہ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی، کانفرنس کے دوران سی ای او ٹم کک – Tim Cook – سمیت دیگر ایگزیکٹو ممبران نے وائس اسسٹنٹ Siri، میسجز، ای میلز، کیلنڈرز سمیت دیگر تھرڈ پارٹی اپلیکیشنز سے بات چیت اور اے آئی کے ذریعے استعمال پر بریفنگ دیں، بتایا گیا کہ Siri کے ذریعے اب صارفین ای میلز لکھنے سمیت آواز کے لہجے کو بھی تبدیل کر سکیں گے۔
آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل صارفین کی پرائیویسی اور حفاظت کے حوالے سے خاص شہرت رکھتی ہے، انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی حریف کمپنیوں مائیکرو سافٹ اور گوگل کے مقابلے میں اپنی ڈیوائسز کی پرائیویسی کی خصوصیات کے بنیادی فرق کو قائم رکھے گی۔
Apple introduced its artificial intelligence technology named "Apple Intelligence” but they found new challenges after the unveiling, let’s discuss it …
لیکن وال اسٹریٹ کی ڈویلپرز کانفرنس مین دلچسپی بہت کم نظر آئی ہے اور وال اسٹریٹ ہی ایپل کو مارکیٹ لیڈر مائیکرو سافٹ کے مقابلے میں اچھی پوزیشن دلا سکتا ہے لیکن منظر نامہ اس کے برعکس نظر آتا ہے اور ایپل کے حصص 2 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوئے ہیں، بہرحال ڈویلپرز کانفرنس سے قبل گزشتہ ایپل کے حصص میں 13 فیصد اضافہ کمپنی کے لئے امید افزا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل کا آئی فون 16 سیریز نیا انقلاب لانے کو تیار، کیا یہ ماڈل صارفین کی توقعات پوری کر پائے گا؟
ڈویلپرز کانفرنس میں اعلان کردہ ایپل انٹیلی جنس کے فیچرز اس کی ڈیوائسز کے لیے جدید ترین آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ آئیں گے جن کی تقریب میں پریزینٹیشن بھی دی گئی ہے، یہ کانفرنس ہر سال کیلیفورنیا میں منعقد کی جاتی ہے جس میں ایپل اپنی نئی ایپس اور آپریٹنگ سسٹم میں جدیدیت کا تعارف کروانے کے ساتھ ساتھ ڈویلپرز کے لئے نئے ٹولز متعارف کرواتا جنہیں ڈویلپرز اپنی ایپس میں استعمال کر سکتے ہیں۔
فاریسٹر کے ایک تجزیہ کار دیپنجن چتر جی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو برینڈ کو حسب توقع اونچائیوں پر لے جا کر امیدوں پر پورا اتر سکے، ایپل انٹیلیجنس اپنے صارفین کو چھوٹے لیکن بامقصد طریقوں سے خوش کرنے کی کوشش کرے گا، اس سے ایپل مارکیٹ میں جگہ تو بنا سکتا ہے لیکن اپنی حریف برینڈز کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہو سکے گا۔
لیکن ایپل پر امید ہے اور اس کا ماننا ہے کہ اس کے حالیہ اقدامات سے کمپنی کے ایک ارب سے زائد صارفین کو نئی ٹیکنالوجی کی ضرورت کا احساس دلایا جا سکے گا۔
ایپل آئی فون کی فروخت پر حد سے زیادہ انحصار کرتا ہے اور کرنا بھی چاہئے لیکن کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فیچرز کی وجہ سے سیلز میں اضافہ اتنی جلد ممکن نہیں ہے،
تجزیہ کار اور پی پی فارسائٹ کے بانی پاؤلو پسکاٹور کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اے آئی کی شروعاتی دوڑ میں الفابیٹ اور مائیکروسافٹ اپنے ابتدائی اقدامات اور کلاؤڈ اثاثوں کی بدولت زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں۔
وائس اسسٹنٹ Siri کا نیا اے آئی ورژن
ایپل کی وائس اسسٹنٹ ایپ Siri کا متعارف کروایا گیا نیا ورژن ڈیوائس میں زیادہ کنٹرول کا حامل فیچر ہے جس وہ کام کرنے میں مدد ملے جو ماضی میں مشکل تھے کیونکہ Siri کے لئے یہ سمجھنا ضروری تھا کہ اصل میں صارف چاہتا کیا ہے۔
اب Siri چیٹ جی پی ٹی کی صلاحیتوں کا بھی فائدہ اٹھائے گی اور اوپن اے آئی کی سروسز کے استعمال سے قبل صارف سے اجازت بھی حاصل کرے گی جو کہ مائیکرو سافٹ کی ہی ایک کمپنی سٹارپ اپ کا حصہ ہیں اور ایپل کے ساتھ معاہدے کے تحت اس کا ایپل انٹیلیجنس میں انضمام کیا گیا ہے۔
لیکن اس انضمام کے بعد صارفین کی پرائیویسی پر سوالات کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ایلون مسک کے خدشات اور دھمکی
اس ایپل اور سٹارٹ اپ کے اس انضمام کے بعد ٹیسلا کے سی او ایلون مسک نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایپل نے اسٹارٹ اپ کی ٹیکنالوجی کو اپنے آپریٹنگ سسٹم او ایس کی سطح پر ضم کیا تو وہ فوری طور پر اپنی تمام کمپنیوں میں ایپل ڈیوائسز پر پابندی عائد کر دیں گے۔
ایلون مسک کے مطابق ایپل کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ وہ اپنے ڈیٹا کو اوپن اے آئی کے ہاتھو میں دے کر خود کو دریا برد کر رہے ہیں۔
ایپل کے مطابق چیٹ جی پی ٹی انضمام اس سال کے آخر میں دستیاب ہوگا اور دیگر اے آئی فیچرز اس کے بعد آئیں گے، مزید بتایا گیا کہ Chatbot تک مفت رسائی حاصل ہو گی اور صارفین کو لاگ ان ہو کر اپنا ڈیٹا شیئر نہیں کرنا پڑے گا۔
بعد ازاں ایپل نے ایک پیپر جاری کیا ہے جس میں وضاحت دی گئی ہے کہ Open AI سمیت دیگر فیچرز کس طرح صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے، پیپر کے مطابق کمپنی اپنی ڈیوائسز میں دیگر اے آئی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایپل طویل عرصے سے سرچ پارٹنر گوگل کے ساتھ ممکنہ پارٹنر شپ پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ ایپل انٹیلی جنس کے فیچرز صرف آئی فون 15 پرو سے شروع ہونے والے تازہ ترین آئی فونز کے ساتھ ساتھ مستقبل مین آنے والے ماڈلز میں دستیاب ہوں گے۔