- فری لانس ویب ڈویلپر فرحان آصف پر الزام ہے کہ انہوں نے جولائی میں تین لڑکیوں کو چاقو مار کر ہلاک کرنے والے برطانوی نوجوان کے بارے میں غلط معلومات پھیلائیں۔
- غلط معلومات کے مطابق مشتبہ شخص پناہ کا متلاشی تھا اور اس کے نام سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ نوجوان مسلمان ہے، جس پر ہجوم نے مسلمانوں پر حملے شروع کر دیے۔
اگست کے اوائل میں برطانیہ میں بڑے پیمانے پر فسادات پھیلانے کا مبینہ کردار پاکستانی ویب ڈویلپر اور بلاگر فرحان آصف کو پاکستان مین پولیس کی جانب سے سائبر ٹیرر ازم کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مشرقی پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف انویسٹی گیشن عمران کشور نے بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت 32 سالہ فرحان آصف کے نام سے ہوئی ہے جو فری لانس ویب ڈویلپر اور بلاگر تھا۔
اس شخص پر الزام ہے کہ اس نے 29 جولائی کو نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں ایک ڈانس کلاس میں چاقو کے حملے میں تین لڑکیوں کو ہلاک اور 10 دیگر افراد کو زخمی کرنے والے مشتبہ برطانوی نوجوان کے بارے میں یوٹیوب اور فیس بک پر غلط معلومات پھیلائیں۔
جھوٹی معلومات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشتبہ شخص حال ہی میں برطانیہ آیا اور پناہ کا متلاشی تھا جس نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نوجوان مسلمان تھا۔
اس غلط اطلاع کے بعد اگلے روز ایک پرتشدد ہجوم نے جائے وقوعہ کے قریب ایک مسجد پر حملہ کیا، پولیس نے یہ واضح کرنے کے لئے غیر معمولی قدم اٹھایا کہ مشتبہ شخص برطانیہ میں پیدا ہوا تھا، برطانوی میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا ہے کہ اس کے والدین روانڈا سے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ عیسائی عقائد رکھتے ہیں۔
ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک اکاؤنٹ Channel 3 Now ، جو کہ ایک نیوز چینل ہونے کا دعوی کرتا ہے، علی الشکاتی کے جھوٹے نام کی خبر دینے والوں میں سے ایک تھا، چینل کے ایک فیس بک اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے کہ اسے پاکستان اور امریکہ کے لوگ چلاتے ہیں۔
ویب سائٹ کے ایڈیٹر ان چیف نے بتایا کہ 31 جولائی کو ہماری ویب سائٹ چینل 3 ناؤ پر ایک حالیہ مضمون میں شائع گمراہ کن معلومات کے لئے معافی مانگی، ہمیں اس سے پیدا ہونے والی کسی بھی الجھن یا تکلیف پر گہرا افسوس ہے۔
لیکن ان جھوٹی خبروں کو بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا تھا اور ان پر برطانیہ بھر میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری فسادات کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 1000 سے زیادہ گرفتاریاں ہوئی ہیں، حکام نے انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غلط معلومات پھیلانے اور آن لائن پرتشدد مظاہروں کو فروغ دے کر پرتشدد بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔
مشرقی شہر لاہور میں ایک نیوز کانفرنس میں پولیس نے بتایا کہ آصف کو پوچھ گچھ کے لیے شہر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا، انہوں نے کہا کہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غلط معلومات کا منبع نہیں تھے بلکہ انہوں نے اسے سوشل میڈیا سے اٹھا کر دوبارہ پوسٹ کیا تھا۔
پولیس نے یہ معاملہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے جو سائبر دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو ہینڈل کرتی ہے، تاہم ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا برطانیہ نے ان کی حوالگی کی درخواست کی تھی یا نہیں۔